Monday, April 11, 2011
اخوان الصفاٰ ؟
٭۔ ۔ ۔ وہ نوجوانوں کو اپنی جماعت کا رکن بنانا زیادہ پسند کرتے تھے۔ ان کا خیال تھا کہ عمر رسیدہ لوگ عموماً نئے اور ترقی پسندانہ افکار اور رحجانات قبول نہیں کرتے۔ ان کا یہ بھی خیال تھا کہ نوجوان طبقے میں تجسس کا مادہ زیادہ ہوتا ہے اس لئے علمی کام کرنے میں نوجوان بوڑھوں کے مقابلے میں زیادہ کارآمد ثابت ہوتے ہیں۔
جماعت عمر کے لحاظ سے چار حصوں یا طبقوں پر مشتمل تھی۔ ۔ ۔ پہلا طبقہ پندرہ اور تیس سال کے درمیانی عمر کے نو جوانوں پر مشتمل تھا۔ ۔ ۔ دوسرے طبقے میں تیس اور چالیس کے درمیان عمر کے لوگ شامل تھے۔ ۔ ۔ چالیس سے پچاس سال کے افراد تیسرے طبقے جبکہ پچاس سے زائد عمر کے اہل علم چوتھے طبقے میں شمار کئے جاتے تھے۔ ۔ ۔ وہ اہل علم کی ایک خفیہ جماعت تھی۔
ان کی مجلس بارہ دن کے بعد منعقد ہو تی تھی۔ ۔ ۔ علمی مذاکرے ہوتے تھے۔ ۔ ۔ مختلف افراد کو ان کی عمر اور استعداد کے لحاظ سے مطالعے اور تحقیق کا کام تفویض کیا جاتا تھا۔ ۔ ۔ یہ خفیہ اس لئے تھی کہ اُس زمانے میں بعض سیاسی مصلحتوں کی بنا پر فلسفیوں۔ ۔ ۔ سائنسدانوں کو شبہے کی نظر سے دیکھا جاتا تھا،خیال کیا جاتا تھا کہ علوم عقلیہ یعنی فلسفہ۔ ۔ ۔ سائنس۔ ۔ ۔ ریاضی وغیرہ کا فروغ ملک و قوم کے لیے خطرے کا باعث ہوگا۔ ۔ ۔ ان کا مقصد زیادہ تر عقلی علوم کا فروغ تھا۔ ۔ ۔ یہ کو ئی فرقہ وارانہ تحریک نہیں تھی، بلکہ یہ ایسے افکار و عقائد اور اختلافات کی جزئیات کو ختم کرنا چاہتی تھی جس کی وجہ سے قوم اور ملک کی بنیادیں ہل گئیں تھیں۔ ۔ ۔ وہ چاہتے تھے کہ مسلمان عقلی علوم کی اس روایت سے روگردانی نہ کریں جیسے قرآن کریم نے قائم کیا تھا۔ ۔ ۔ ان کی یہ بھی خواہش تھی کہ مسلمان علوم عقلیہ کی طرف متوجہ ہوں اور عقائد کے اختلافات کو زیادہ اہمیت نہ دیں تو یقیناً ایسی فضا پیدا ہو جائے گی جس میں دین ۔ ۔ ۔ فلسفہ۔ ۔ ۔ اور سائنس سب کو فروغ حاصل ہو گا۔
یہ اس فلسفہ کے بھی ماننے والے تھے کہ علم جہاں سے بھی ملے اُسے حاصل کرنے کی کوشش کرنا روح اسلام اور ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے عین مطابق ہے۔ ۔ ۔ اس جماعت نے دارلخلافہ بغداد سے دور ’’بصرہ‘‘ کو اپنی سرگرمیوں کا مرکز بنایا۔ ۔ ۔ دنیا کی سب سے پہلی انسائیکلو پیڈیا مسلمانوں کی ایک اسی جماعت نے تیار کی۔
یہ انسائیکلو پیڈیا رسائل کی شکل میں ہے اور ہر رسالے کا ایک موضوع ہے۔ ۔ ۔ رسالوں کی کل تعداد 52 ہے۔ ۔ ۔ رسائل میں اُس دور تک کے تقریباً تمام علوم اور اُن کے اہم نظریات کا ذکر جبکہ بعض مقامات پر طویل بحثیں بھی ملتی ہیں جن کے موضوعات کے تنوع کو دیکھ کر حیرت ہو تی،اس انسائیکلوپیڈیا میں علم الاعداد ( ریاضی، جیومیٹری، فلکیات، جغرافیہ، موسیقی، نظری اور عملی فنون، اخلاقیات، طبیعات (حقیقت، مادہ، شکل، حرکت، زمان و مکان، آسمان، معدنیات، حقیقت فطرت، بناتات، حیوانات، انسانی حواس، زندگی اور موت، لذت اور اذیت، لسانیات، مابعد الطبیات (نفسیاتی عقلیت، دینیات، نفس، محبت، حیات بعد موت، علت و معلول، ایمان، قانون ایزدی، نبوت، تشکیل کائنات اور جادو جیسے علوم کے رسائل شامل تھے۔
اس جماعت کے نظرے کے مطابق علم کی تین قسمیں ہیں۔ایک علم وہ ہے جو خواس خمسہ سے حاصل ہوتا ہے۔ ۔ ۔ دوسرا علم وہ ہے جو عقل اور غور و فکر سے حاصل ہوتا ہے۔ ۔ ۔ تیسرا علم وہ ہے جو کسی عالم ،بزرگ یا امام سے حاصل ہوتا ہے۔ ۔ ۔ علم کے یہ تینوں ذرائع انسان کی شخصیت کی تکمیل کے لیے ضروری ہیں۔اس جماعت نے عقل کو نہایت بلند مقام دیاہے۔ ۔ ۔ ان کے نظریے کے مطابق ذاتِ باری تعالیٰ کی سب سے پہلی تخلیق عقل ہی ہے، جو ابتدائے آفرینش سے تا ابد قائم رہے گی۔ ۔ ۔ ان کے ابتدائی زمانے سے بھی پہلے نظریہ یہ تھا کہ جسم انسانی کا سب سے اہم حصہ دل ہے، لیکن اس انسائیکلو پیڈیا کے ایک رسالہ لے مطابق سب سے اہم حصہ دماغ ہے، کیونکہ احساسات،خیالات،اور جذبات اور دیگر عوامل دراصل دماغ ہی سے ظہور میں آتے ہیں۔ ۔ ۔ سیاسیات اور اخلاقیات کے بنیادی مسائل بھی انہیں رسائل میں موجود ہیں۔ ۔ ۔ ان میں تمام مروجہ ادیان و مذاہب کے عقائد کو بیان کیا اور ان پر بحث بھی کی ۔ ۔ ۔ ان کے نزدیک اسلام سب سے عظیم دین ہے اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس اور قرآن حکیم انسان کی رہنمائی کے لیے عظیم ترین نظام عمل ہے۔ ۔ ۔ مختصر یہ کہ ان رسائل میں علوم و فنون کی ایک نہایت پیش قیمت انسائیکلو پیڈیا ہے۔جس خفیہ جماعت نے یہ کارنامہ سر انجام دیا اُسے مختصراً ’’اخوان الصفاٰ‘‘ کہا جا تا ہے۔
اخوان الصفاٰ و خلان الوفاء و اھل العدل و ابناء الحمد‘‘ نامی جماعت کے ارکان شاید ہمیشہ ہی پوشیدہ رہے، لیکن حیان التوحیدی نے983 ء میں ان میں سے چند کے نام ظاہر کر دئیے۔عوام کی سہولت کے لیے ارکان اخوان الصفاٰ نے ان کا خلاصہ ایک جلد میں کیا اور اس کا نام ’’الجامعہ‘‘ رکھا۔ ۔ ۔ پھر اس ایک جلد کا مزید خلاصہ ایک مختصر رسالے کی شکل میں کیا اور اس کا نام ’’الجامعتہ الجامعہ‘‘ رکھا۔ ۔ ۔ رسائل اخوان الصفا ء میں دیگر مابعد الطبیاتی مسائل مثلاً نفس کلیہ۔ ۔ ۔ ہیولیٰ۔ ۔ ۔ عناصر اربعہ۔ ۔ ۔ روح۔ ۔ ۔ حیات بعد ممات۔ ۔ ۔ وغیرہ پر بھی مفصل بحث موجود ہیں۔ ۔ ۔ خالص نظری مسائل اور مباحث کے علاوہ اخوان الصفاٰ نے سائنس کے بعض علمی مسائل پر بھی اظہار خیال کیا اور اس میدان میں بھی غیر معمولی ذہانت کا ثبوت دیا۔ ۔ ۔ یورپ میں ان رسائل پر بہت کام ہوا۔ ۔ ۔ انگریزی اور فرانسیسی زبانوں میں ان پر تبصرے اور تراجم تحریر کئے گئے ہیں اور تحقیقی مقالے لکھے گئے ہیں،اور یہ بات 100 فیصد سچ ہے کہ مسلمانوں کے اس عظیم کارنامے سے اہل یورپ ہی نے فائدہ اٹھایا۔ ۔ ۔ مسلمان قوم بحثیت مجموعی کو ئی آٹھ سو سال سے پسماندہ ہے اور اس طویل عرصہ میں چند مفکرین اور سائنس دانوں کو چھوڑ کر مسلمانوں نے علم اور خورد افروزی کا وہ معیار برقرار نہیں رکھا جو انہوں نے اس سے قبل قائم کیا تھا اور جس کے بل پوتے پر اہل یورپ آج بھی ان کے احسان مند ہیں۔
میں یہاں بتاتا چلوں کہ فرانس کے فلسفیوں اور سائنسدانوں ’’دیدیرو، دالمبر، والٹیر کی کئی جلدوں پرمشتمل انسائیکلو پیڈیا جس کو مسیحی رجعت پسندوں نے نذر آتش کر دیا جس کے نتیجے میں پہلے فکری اور پھر خونی انقلاب آیا۔ ۔ ۔ فرانسیسی انسائیکلو پیڈیا کی طرح پوشیدہ طور پر مرتب ہونے والا یہ شاہکار بھی بغداد کے بازاروں میں سر عام جلایا گیا۔ ۔ ۔ البتہ فرق یہ ہے کہ فرانسیسی انسائیکلو پیڈیا کے جلائے جانے کے بعد فرانس میں فکری اور صنعتی انقلاب آیا،لیکن مسلمانوں کی انسائیکلو پیڈیا یعنی ’’اخوان الصفاٰ‘‘کے رسائل کی قدر مشرق میں نہ ہوئی البتہ اسے سے یورپ کے مفکرین صدیوں تک استفادہ کرتے رہے، اور انہوں نے ان رسائل کو اپنی یونیورسٹیوں کے نصاب کا حصہ بنایا۔ ۔ ۔ صاحبو، قرآن حکیم میں عقل اور تسخیر کائنات کی اہمیت کے بارے میں جتنے واضح اشارے اور احکامات ملتے ہیں شاید ہی کسی اور دوسرے آسمانی صحیفے یا مذہبی کتاب میں مشکل سے ملیں۔ ۔ ۔ لیکن ہمارے مورخین۔ ۔ ۔ مصنفین۔ ۔ ۔ واعظین۔ ۔ ۔ اور علماء و فضلا کی تحریروں اور تقریروں میں ’’اخوان الصفاٰ‘‘ کا ذکر شاذو ناد ہی آتا ہے۔یہ ایک تلخ حقیقت ہے آئیے ہم بحثیت مجموعی اپنے آپ پر ذرا غور کریں
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment