Monday, April 11, 2011
کامن گراؤنڈ کی 1001 کہانیاں
اُمید کو آن لائن برقی رفتار میسر آئی ہے۔ سوشل نیٹ ورکنگ کی ایک نئی ویب سایٹ ’کامن گراؤنڈ کی 1001 کہانیاں‘ سعودی عرب میں حالیہ سیلاب کے بعد تعمیرِ نو کے کاموں میں مصروف نوجوانوں کی تصاویر سے لے کر التحریر چوک کے پُرامن مظاہروں سے اظہارِ یک جہتی اور دقیانوسی تصوّرات پر قابو پانے کے لئے مِل جل کر کام کرنے والی خواتین کے بارے میں ویڈیو فلم سے متعلق بلاگز پر پیغامات کی اشاعت تک ایک ایسا وسیع اور متحرک منظر نامہ فراہم کرتی ہے کہ ایک گلوبلائزڈ دنیا میں تخلیقی سوچ رکھنے والا فعال عرب ہونا کیسا ہوتا ہے ۔ یہ منظر اُن دقیا نوسی تصوّرات سے یکسر مُختلف ہے جن سے بین الاقوامی ذرائع ابلاغ خوف زدہ رہتے ہیں۔
اس ویب سایٹ کا عنوان ’1001 کہانیاں‘ ( 1001cgstories.org ) پڑھ کر انٹرنیٹ صارفین کو ’داستان الف لیلہ‘ کی یاد آسکتی ہے۔ یہ ویب سایٹ درحقیقت ایک ایسا منفرد تعاملی پلیٹ فارم ہے جو مثبت تبدیلی، سماجی ربط ، مکالمہ، یک جہتی اور حقیقی زندگی کے بے شمار دیگر تجربات سے رُوشناس کراتا ہے جنہیں لوگ مضامین، ویڈیو فلموں اور تصاویر کی شکل میں ویب سایٹ پر ڈال کر سکتے ہیں۔
ایک ایسے وقت میں جب عمومی ذرائع ابلاغ اکثر وبیشتر توازن اور تناظر کے اہم عناصر کو نظر انداز کرکے کہانی کا منفی پہلو پیش کرتے ہیں، ’کامن گراؤنڈ کی 1001 کہانیوں کا اندازِ فکر‘ جس میں زیادہ تر عرب سماجی تحریک کاروں کی کہانیاں شامل ہیں ، بالکل مختلف ہے۔ اگرچہ یہ ویب سایٹ تمام دنیا کے لوگوں کی دسترس میں ہے تاہم اس میں شرکت کرنے والوں کی غالب اکثریت کا تعلق مشرقِ وسطیٰ اور شمالی افریقہ سے ہے۔ اِس ویب سایٹ کے مطلوبہ سامعین یہی لوگ ہیں کیونکہ روایتی ذرائع ابلاغ عام طور پر انہی لوگوں کے مثبت کارناموں کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔ ان شرکت کنندگان کی صداقت انہیں اپنے ممالک کا ثقافتی اور سماجی سفیر بناتی ہے۔
میرے بلاگ ( http://farah-has-a-lot-to-say.blogspot.com ) کا نعرہ ’’ایک عورت، 365 مقاصد‘‘ ہےجس پر بین الاقوامی سطح پر میسر مواقع ( کانفرنسیں، وظائف، انٹرن شِپ، مقابلے وغیرہ) کے اعلانات کی اشاعت کے ذریعے مجھے عرب دنیا میں نوجوان افراد میں تحریک پیدا کرنے کا ذاتی تجربہ حاصل ہوتا ہے۔ اس بلاگ کے ذریعے نوجوانوں میں تحریک پیدا کرنے کا مقصد انہیں ترقی، شفافیت، بنیادی شہری وانسانی حقوق، بین الثقافتی مکالمہ اور موسمیاتی تبدیلی جیسے شعبوں میں مشغول کرنا ہے۔
1001 کہانیاں کی وجہ سے نہ صرف میرے بلاگ پر قارئین کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے بلکہ اس کی موثر تشہیر کا بھی موقع ملا ہے۔ بلاگرز اور انٹرنیٹ کی دنیا کے تحریک کار بھی مشرقِ وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے طبقات کے بارے میں ایک مختلف اندازِ فکر فراہم کرنے کے لئے ’1001 کہانیاں‘کے ایک ہی پلیٹ فارم پر اپنی کاوشوں کو مربوط اور مرکوز کر سکتے ہیں۔
کامن گراؤنڈ کی 1001 کہانیاں تعمیری گفتگو کی بلامعاوضہ جگہ فراہم کرتی ہے۔ یہ ویب سایٹ تمام ایسی آرأ اور تجربات شائع کرتی ہے جو کسی مثبت نقطۂ نظر، عمل یا کامیابی کی نشان دہی کرتے ہوئے لوگوں کو ایک دوسرے کے ساتھ مِل کر کام کرتا ہوا دکھاتی ہوں۔ مثال کے طور پر آپ لبنان اور مِصر میں اپنے حقوق کا مطالبہ کرنے اور احتجاجی مظاہروں میں بڑھ چڑھ کر حصّہ لینے والی خواتین کا کام بھی اس ویب سایٹ پر دیکھ سکتے ہیں۔ یہاں آپ کو یہ بھی پڑھنے کو مِلے گا کہ بلاگرز نے کِس طرح بحرین میں گرفتار ہونے والے اپنے ایک ساتھی بلاگر علی عبدالامام کا خوف دُور کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
ویب سایٹ کے استعمال اور موضوعات کی تلاش کے عمل کو آسان بنانے کے لئے یہ ویب سایٹ تین ایسی خصوصیات کی حامل ہےجن کی کوئی بھی ویب سایٹ وِزٹ کرنے والا ہر شخص توقع رکھتا ہے: لاگ اِن ہونے میں آسانی اور تیز رفتاری، تمام نئے پیغامات اور دیگر مواد (تصاویر، مضامین کی سُرخیاں اور خصوصی ویڈیو فلموں ) کے بارے میں آگاہ کرنے والا ابتدائی صفحہ اور کسی خاص خطّے سے متعلق مخصوص موضوعات پر ارکان کی رائے جاننے کے لئے سروے۔ لوگ اس سایٹ پر اپنے فیس بُک اکاؤنٹ کے ذریعے بھی لاگ اِن ہو سکتے ہیں۔ اس سے فیس بُک استعمال کرنے والے افراد کو ویڈیو فلمیں، تصاویر، مضامین اور تبصرے بھیج کر سماجی تبدیلی کے مُثبت عمل سے متعلق اپنی کہانیاں فوری طور پر دوسروں تک پہنچا سکیں گے۔
تقلّبِ تنازعات کے بین الاقوامی ادارے سرچ فار کامن گراؤنڈ کی بنائی ہوئی یہ ویب سایٹ ملٹی میڈیا کا ایک ایسا ذخیرہ ہے جہاں یُوٹیوب کی بصری استعداد کو ورلڈ پریس کی بلاگنگ اور فلِکر کے تصویری مواد کے ساتھ مربوط کر دیا گیا ہے ۔ اس طرح وہ سب کچھ اس ایک ویب سایٹ میں سِمٹ آیا ہے جس کا ایک ہی نصب العین ہے: دنیا میں عام شہریوں کے ذریعے آنے والی مثبت سماجی تبدیلی کی کہانیوں کا منظر عام پر لانا۔
مشرقِ وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے لوگوں کے لئے تقریباً ایک ماہ کے عرصے میں مثبت تبدیلی کے عمل کی عکاسی کرنے والی بہترین تصاویر، مضامین اور ویڈیو فلموں کا ایک مقابلہ بھی منعقد کیا جائے گا جس میں ہر زُمرے میں جیتنے والے کو نقد انعام دیا جائے گا۔ ایک نقد انعام ایسے اُمیدوار کے لئے بھی رکھا جائے گا جو خطّے میں حقوقِ نسواں کے میدان میں مثبت تبدیلی کی بہترین عکاسی کرے گا۔
ایک ایسی دنیا میں جہاں باہمی تعاون کو فروغ دینے والے تحریک کارکسی محرک کے متلاشی رہتے ہیں، کامن گراؤنڈ کی 1001 کہانیاں دوسروں کے تجربات سے سیکھنے اور سُننے میں دلچسپی رکھنے والے سامعین کو اپنی کہانیاں سنانے کا ایک قابلِ قدر ذریعہ ہے۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment